دوستیایک ایسا جذبہ جسکے احساس سے کوئی محروم نہیں، ایک ایسا رشتہ جسکی خواہش ہر انسان کے دل میں بسی رہتی ہے، کوئی اسے بہت قریب سے محسوس کرتا ہر اور کوئی بن کہے، بن بولے اس احساس کی لزت سے فیض یاب ہوتا ہے- خوش قسمتی ان لوگوں کی جن کو اعتماد، اعتبار کے قابل دوستوں سے نوازا گیا ہے- حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہمخلص دوست کے اندر اتنا پیار چھپا ہوتا ہے جتنا بیج کے اندر درخت –زندگی کی مشکل گھڑیوں میں جو ایک عظیم ہستی آپ کے ہمراہ کھڑی رہتی ہے وہ آپ کے مخلص دوستوں کی ہے، جنکا ساتھ کھڑے رہنا ہی ہمارے لیے تسلی بخش ہوتا ہے- دنیا میں ہزار ہا قسم کے پھول ہیں لیکن دوستی وہ واحد پھول ہے جسکی مہک تا عمر قائم رہتی ہے، اسکی خوشبو سے دل مسحور اور نگاہ خیرہ ہو جاتی ہے یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو ہم اپنی مرضی سے تخلیق کرتے ہیں اسکی نشوونما کے لیے اعتماد، اعتبار، خلوص اور چاہت جیسے احساسات کی ضرورت ہے- اس بے غرض رشتے کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مختلف مواقع پہ مختلف طرح سے وضاحت کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ بہترین دوست وہ ہے جسکے لیے تم تکلیف میں پڑ جاؤ دوستی کی لزت اپکو ہر نئے راستے سے ہمکنار کرنے کے ساتھ ساتھ اپکو درست اور غلط سمت کا تعین بھی کرواتی ہے- یہ سچ ہے کہ انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے اسکا ضمیر اسے جس طرف مائل کرتا ہے انسان کا معیار اسی رخ کو مڑ جاتا ہے. خوش قسمتی میری جو مجھے ہمیشہ اپنے سچے دوستوں کا ساتھ ملااور دعا ہے کہ ہر شخص کو ایک نیک سیرت ساتھی کا ساتھ نصیب ہو.. علامہ اقبال کہتے ہیں عقل آبایت ہوس فرسودہ نیست کار پاکاں از غرض آلودہ نیست یعنی تمہارے بزرگوں کی عقل زاتی اغراض سے متاثر نہیں تھی، یاد رکھو پاک آدمیوں کے دوست اغراض سے آلودہ نہیں ہوتے-