سیاست یا انویسٹمنٹ (حماد عبدللہ)

hammad abdullah

سیاست یا انویسٹمنٹ
پاکستان کو بنے تہتر  سال سے زیادہ ہوگئے. پاکستان کو معرض وجود میں لانے والے بانی پاکستان قائداعظم کی وفات کے بعد ایسی منفی سیاست کی لہر چلی کہ آج تک یہ لہر مثبت, سوچ و سیاست میں نا بدل سکی. قائداعظم جیسا سیاست دان آج تک پیدا نہیں ہوا .انہوں نے سیاست اپنوں سے نہیں کی بلکہ غیر مسلم, عیسائیوں وہندوؤں و یہودیوں سے کی- انہوں نے سیاست اس لیے نہیں کی کہ میں اقتدار میں آؤں  گا اقتدار میں آتے ہی مال و دولت, اقتدار کا نشہ اور عوامی خدمات سے دوری, عیش وعشرت کی زندگی گزاروں گا جیسے کہ مسلمانوں کی برصغیر پر کئی سو سالوں کی حکومت کے آخری سالوں میں اقتدار کے مزے لوٹے گئے-

قائداعظم نے مثبت سیاست وسوچ رکھتے ہوئے ایک مسلم ملک کی بنیادرکھی  اور اس کے حصول کے لیے دن رات محنت کی- قائداعظم کی وفات کے بعد پاکستان کی ترقی کی بھاگ ڈور  سنبھالنے والے سیاست دانوں نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے اپنی دولت لگائی, اقتدار کی راہ میں اگر کسی کی جان کی قربانی بھی دینی پڑتی تو اس سے بھی گریز نہیں کیا – اس طرح پاکستان میں پہلے انتخابات ہوئے اس سے پہلے مادرملت بانی پاکستان کی بہن کو غدار بھی کہا گیا پہلے انتخابات سے لے کر جنرل مشرف کے اقتدار چھوڑنے تک کسی پر غدار تو کسی پر قتل کا الزام تو کسی کو دھماکے میں مروانے تک مختلف سیاست دانوں کو بکرے کی بلی چڑایا گیا, اب بات ہے سیا ست یا انویسٹمٹ کی تو پہلے بھی بتایاگیا کہ اقتدار میں آنے کے لیے کوئی نا کوئی حربہ استعمال کیا گیا-

موجودہ دور میں کرپٹ لوگوں کو منتخب کیا جاتا ہے قومی و صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کے حصول کے لیے امیدواروں سے مبینہ طور بہت سی رقم وصول کی جاتی ہے- اب یہ الیکشن کی کیپین ہو یا ٹکٹ کے حصول کامعاملہ پیسے تو ایم این اے یا ایم پی اے کوبرداشت کرنے پڑتے ہیں چاہے اس کو کسی سے ادھار پکڑ کر خرچ کرنے پڑیں تو کرتے ہیں – جب یہ لوگ الیکشن جیت کر اقتدار میں آتے ہیں پانچ سال دور اقتدار میں یہ پیسے تین سے چار حصوں میں تقسیم کرکے سمیٹتے ہیں وہ عوام کی جیبوں سے یا ملکی خزانے سے جائے- پہلے تو اپنا بینک بیلنس بنایا پھر اگلے الیکشن کی تیاری کے پیسے, جن سے ادھار لیے ان کے پیسے بنا کر اس ملک کو ترقی کی راہ سے ہٹا دیتے ہیں نا کہ بیرون ملک کے سیاست دانوں سے سیاست کی بلکہ پیسہ لگایا انویسٹمٹ کی اقتدار میں آئے پیسہ سمیٹا اور چلتے بنے -عوام الناس کو سبز باغ دکھاکر بے وقوف بنادیا گیا-لوگ انکی باتوں میں آکر بےوقوف بن کر ایک میرٹ پے نااترنے والے شخص کو اپنا ایم این اے اور ایم پی اے منتخب کرکے خوش ہوجاتے ہیں  اور یہی اقتدار میں آنے تک سفید پوش اور عام آدمی سہرا لیتے ہیں دوسرے لفظوں کہتے ہیں “دوسروں کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانی”
                                                   ملک کو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا
                                                  ہماری کشتی  ڈوبی ہی  وہاں جہاں پانی کم تھا
اگر اسی طرح چلتا رہا تو ملک ترقی نہیں کرے گا لوگ پسماندہ و غیرترقی یافتہ ہونگے-ملک میں نے روزگاری, غربت, بھوک وافلاس بڑھ جائیگی. ہمیں چاہیے کہ کرپٹ حکمرانوں جیسے اور اس طرح کے لوگوں سے بچیں اور صحیح لوگوں کو منتخب کریں .چاہے  وہ کسی تنظیم کا سربراہ ہویا کلاس کا مانیٹر, شہرکامیئر, علاقے کاچیئرمین ہی کیوں ناہو انتخاب میرٹ پر ہوناچاہیے ناکہ انویسٹمنٹ والوں اور کالی بھیڑوں کو سلیکٹ کریں- اچھے سیاست دان آئیں گے تو ملک ترقی کرے گا اور عوام خوشحال ہوگی –
ازقلم.. حماد عبداللہ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here