اپنے اندر سے کھوٹ دور کر لیں، آپ تاثیر والے بن جائیں گے! (خدیجہ تحریم)

Remove the alloy

آپ اکثر لوگوں کو یہ کہتے ہوۓ  سنیں گے کہ مخلصی اور سچائی  اب کہیں نہیں رہی ۔ سچے لوگ دنیا سے ختم ہوگئے  ہیں۔ اگر آپ بھی ایسا کچھ سمجھتے ہیں تو آپ غلطی پر ہیں۔ یہ سچ ہے کہ نفس پرستی اور بےحسی کی اس دنیا میں سچائی  اور سچے لوگ بہت کم ہوگئے  ہیں، مگر ناپید نہیں ہوۓ ۔ اگرچہ جھوٹ، مکر اور فریب جیسے جذبات دن بدن فروغ پاتے جا رہے ہیں، مگر سچائی  اور مخلصی ابھی بھی اس دنیا میں باقی ہے اور تاابد باقی رہے گی۔
سوال یہ ہے کہ سچائی  کم سے کم تر کیوں ہوتی جارہی ہے؟ سچے لوگ کم کم کیوں دکھائی  دیتے ہیں؟ اس لیے کہ ہم ملاوٹ کے عادی ہو چکے ہیں۔ اس قدر عادی کہ اب ملاوٹ اور کھوٹ کا ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ ہماری رگوں میں پنپتا جا رہا ہے۔ ہمارے اعمال میں کھوٹ آگیا۔ ہم نے اپنے دلوں کو نجانے کتنی ملاوٹوں سے آلودہ کر لیا۔ اور شکوہ ہم دنیا کی بےحسی اور بےوفائی  کا کرتے پھرتے ہیں۔
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ قدرتی مناظر ہمیں اس قدر مسحور کیوں کر دیتے ہیں؟ انھیں دیکھتے ہی ہم کہیں کھو کیوں جاتے ہیں؟ اس لیے کہ وہ کسی بھی قسم کے کھوٹ اور ملاوٹ سے پاک  ہوتے ہیں۔ قدرت میں کبھی کھوٹ نہیں ہوتا۔ قدرت کی سب سے بڑی خوبصورتی یہی ہے کہ وہ ہر قسم کے کھوٹ سے پاک ہوتی ہے۔ اسی لیے قدرت میں بہت تاثیر ہوتی ہے۔ آپ اگر سچے اور خالص بننا چاہتے ہیں تو خود کو ملاوٹوں سے پاک کر لیجیے۔
آپ کا کھوٹ دور ہوگا تو اللہ آپ سے محبت کرے گا۔ میری بات کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ اللہ آپ سے ایسے محبت نہیں کرتا۔ آپ اس کی مخلوق ہیں، وہ آپ سے بہت محبت کرتا ہے۔ لیکن اگر آپ اپنا دل، اپنی روح اور اپنا نفس پاک کر لیں گے تو اللہ کے بہت قریب ہو جاٸیں گے۔ آپ کا شمار مقربین میں ہونے لگے گا۔ اس سے بڑھ کر کوئی  خوش نصیبی ہے کہ آپ اللہ کے قریب ہو جاٸیں۔ آپ جتنا خود کو پاک کریں گے، اتنے ہی تاثیر والے ہوتے جاٸیں گے۔
پہلے کبھی میں یہ سوچتی تھی کہ میں کسی بھی موضوع پر بہت آسانی سے لکھ سکتی ہوں(چونکہ لکھنا میرا کام ہے اس لیے میں نے یہ خوش فہمی پالی)، مگر میرا خیال بہت جلد اور بہت بری طرح غلط ثابت ہوا۔ کیونکہ اول تو میں لکھ نہیں پاتی تھی اور اگر تھوڑا بہت لکھ بھی لیتی تو مجھے اس میں کچھ خاص نظر ہی نہیں آتا تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ تاثیر پیدا کرنے کے لیے ملاوٹیں دور کرنی پڑتی ہیں۔ آپ کی بات اور ذات میں تاثیر تبھی پیدا ہوتی ہے جب آپ جو کہہ رہے ہیں اس پر خود بھی عمل کیا ہو یا اس سے خود بھی گزر چکے ہوں۔ آپ کسی کو پنچگانہ نماز ادا کرنے کی نصیحت کریں اور خود ایک بھی چھوڑتے ہوں تو کیا آپ کی بات میں اثر ہوگا؟ بالکل بھی نہیں۔ اللہ ملاوٹ والی باتوں اور چیزوں میں تاثیر شامل ہی نہیں کرتا۔
میں نے یہ مثال صرف اس لیے دی کہ اگر ہم مخلص اور تاثیر والے بننا چاہتے ہیں تو ہمیں دلوں کے کھوٹ دور کرنے ہوں گے۔ جب ہم سے کھوٹ اور ملاوٹیں دور ہو جاٸیں گی تو ہماری ذات اور ہمارے اعمال سے تاثیر، مخلصی اور سچائی  جھلکنا شروع ہو جائے  گی۔ اگر ہم سچے بنگئے  تو اس بات پر بھی یقین آ جائے  گا کہ دنیا میں سچائی  ابھی موجود ہے۔
قرآن حکیم کی ایک آیت کا مفہوم ہے کہ ”نیک مردوں کے نیک عورتیں ہیں اور نیک عورتوں کے لیے نیک مرد ہیں“۔ اب مسلہ  یہ ہے کہ ہم اس بات کو صرف رشتہ ازدواج کا حوالہ سمجھتے ہیں۔ صحیح بات یہ ہے یہ آیت ہماری زندگی میں آنے والے تمام لوگوں کا حوالہ دے رہی ہوتی ہے۔ اگر آپ خود حق پر ہیں تو ہو ہی نہیں سکتا دنیا آپ کا کچھ بگاڑ دے۔ آپ سچے ہیں تو آپ کو سچے لوگ ہی ملیں گے۔ ہاں کبھی ایسے لوگوں سے بھی واسطہ پڑ سکتا ہے جو ہمارے مطابق نہیں ہوتے، پھر بھی اس میں ہمارے رب کی مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے۔
لہذٰا اگر آپ مخلص ہیں تو بےفکر ہو جاٸیں۔ آپ نے حق کو تھام لیا، باطل کے کھوٹ سے خود کو بچا لیا تو آپ کے لیے دنیا میں بھی خوش خبری ہے اور آخرت تو ہے ہی حق پرستوں کے لیے جزا کا دن۔ مخلص ہو جاٸیں، خود کو پاک کر لیں۔ آپ کے گلے دور ہو جاٸیں گے۔ آپ پرسکون ہو جاٸیں گے۔ آپ میں تاثیر پیدا ہوگی اور آپ فلاح کو پالیں گے۔

مسکرایے  اور خوشیاں بانٹیے!

خدیجہ تحریم

1 COMMENT

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here