یوم استحصال (کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت)

kashmir day

یوم استحصال (کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت)

بھارتی ہندو پارٹی جس کا نام” بھارتیہ جنتا” ہے عرصہ دراز سے کشمیر سے متعلق انڈین آئین میں موجود اُن تمام حفاظتی اقدامات کو چت کر دینا چاہتی تھی، جو کشمیر کو مخصوص حیثیت کا حامل بناۓ ہوۓ تھے اور کشمیر کو دیگر بھارتی ریاستوں سے الگ کرتی تھی۔ کشمیر کو ایک مخصوص مقام حاصل تھا کہ بھارتی آئین کی جو شقیں  باقی بھارتی ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں اس آرٹیکل 370 کے تحت ان کا اطلاق ریاست کشمیر پر نہیں ہوتا۔ اس آرٹیکل کے تحت کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔

ہندو اپنی توہم پرستی سے باز نہ آتے ہوئے کشمیر پر ظلم و ستم کرتے آۓ ہیں۔ گزشتہ سال نریندر مودی نے قانون شکنی کرتے ہوئے آرٹیکل 370- A کو بھارت کے آئین سے خارج کردیا۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کیا اور 5 اگست 2020 کو قید و بند کی اس زندگی کو ایک سال بیت گیا۔
کرفیو کے اس دوران کشمیریوں پر ظلم و ستم کیا جاتا رہا اور ان کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کشمیریوں کو ذلیل کرنے اور ان پر ظلم و جبر کرنے کے لیے کئی طریقے استعمال کیے اور ان کے حقوق کو سلب کیا جاتا رہا۔ سینکڑوں کشمیریوں کو قید کر کے شہید کیا گیا اور کئی  کشمیریوں کو لاپتہ کردیا جبکہ ان کی خواتین کی عزتیں پامال کی جاتی رہیں اور مواصلاتی نظام تک بند کر دیا گیا۔کشمیر کے لوگوں سے ان کا روزگار چھین لیا گیا- 

یہ سب بھارت کی کشمیر کے خلاف سازش ہے کیونکہ وہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ 2011 کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق کشمیر میں مسلمانوں کا تناسب ہندو برادری سے زیادہ رہا۔ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کی خاطر بھارتی حکومت نے کئی نئے قوانین متعارف کروائے اور کئی قوانین میں متعدد تبدیلیاں کی گئیں ، جن میں سے ایک قانون ڈومیسائل کا ہے۔ اب تک 2500 مردوں اور عورتوں کو ڈومیسائل جاری کیے جا چکے ہیں۔ ایک قانون کے مطابق غیر کشمیری لوگ اب نہ صرف کشمیر کے باشندے بن سکتے ہیں بلکہ یہاں پر جائیداد بھی خرید سکتے ہیں۔ مزید برآں یہ کہ غیر کشمیریوں کو روزگار بھی فراہم کیا جائے گا اور کشمیر کی 1205 ایکڑ کی اراضی پر 35 ایسے مقامات کا تعین کیا گیا ہے کہ جہاں پر انڈسٹریز لگائی جائیں گی. بھارت کی جانب سے مسلسل کشمیر پر ظلم و جبر کا کھیل جاری ہے اور حکومت پاکستان غیر داری کا ثبوت دیتے ہوئے کشمیریوں کے حق میں کوئی آواز نہیں اٹھا رہے۔
بروز 5 اگست 2020 کو کشمیریوں پر کئے جانے والے ظلم و جبر کے خلاف آل پاکستان میں یوم استحصال منایا جا رہا ہے ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یکجہتی کے اظہار کے لئے ریلیاں بھی نکالی جائیگی۔ اسلام آباد میں کیے جانے والے مارچ کی قیادت صدر پاکستان جناب ڈاکٹر عارف علوی صاحب کریں گے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب کشمیر کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کریں گے۔

آج تک کشمیر پر کئے جانے والے ظلم کے خلاف حکومت پاکستان نے آواز نہ اٹھا کر اور کشمیر کا ساتھ نہ دے کر انتہائی نااہلی کا ثبوت دیا ہے۔
ماسوائے اس کے کہ کشمیریوں کے لئے ایک دن مختص کردیا جائے اور اسے یوم میں استحصال کا نام دے دیا جائے، ریلیاں نکالی جائیں، حکومتی عہدیداران اجلاس سے خطاب کریں۔ پاکستانی حکومت محض روڈ کا نام بدل کر کشمیر کی قسمت بدلنا چاہتے ہیں۔
کشمیر میں جاری بربریت پر فوری طور پر سخت سے سخت لائے عمل تیار کرنا چاہیے اور عالمی سطح پر کشمیر
میں جاری بھارتی ظلم و ستم کے خلاف آواز جائے تاکہ کشمیر آزاد ریاست کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ابھر کر ترقی کر سکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here