قبر کی پہلی رات کیسی ہوگی؟

قبر کی پہلی رات کیسی ہوگی

حضرت علی رضی اللہٰ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور چھوچھنے لگا کہ اے امام علی قبر میں انسان کی پہلی رات کیسے گزرتی ہے_ تو حضرت علی رضی اللہٰ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے اللہ کے رسول سے سنا کہ انسان کی سب سے مشکل رات قبر کی پہلی رات ہوتی ہے_
جب دوسرے انسان اس کے دوست عزیز و اقارب رشتے دار اسے دفنا کے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں تو وہ انسان روتا رہتا ہے_ ہر ایک دوست اس  کے پاس آتا ہے اور اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے_ کے مجھے چھوڑ کر نہ جاؤ لکین افسوس اس کی آواز کوئی نہیں سنتا_ حضرت ابو سعید رضی اللہٰ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے_ کہ

 حضور اکرم نے فرمایا :لوگوں اپنی موت کو یاد کیا کرو قبر ہر دن اپنے مردوں سے علان کرتی ہے_ کہ میں غربت اور تنہائی کا گھر ہوں کیڑے مکوڑوں کا گھر ہوں مٹی کا ڈھیر ہوں جب مومن کو دفن کیا جاتا ہے_ تو قبر اسے مرحبا کہہ کر خوشخبری دیتی ہے_ کہ میری پشت پر چلنے والوں میں سے تو بڑا محبوب تھا آج میں تیری ہو گئی اور تو میرے پاس آگیا آج میرا احسان دیکھ_ یہ کہہ کر قبر کشادہ ہو جاتی ہے_ اور جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے_

جہاں سے اس کو تازہ ہوا آتی ہے_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہٰ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ حضور اکرم ایک جنازے میں شریک تھے_ اور میں بھی آپ کے ہمراہ تھا_آپ ایک قبر پر بیٹھ گئے_ اور فرمایا : کہ یہ قبر ہر روز با آواز بلند کہتی ہے_ کہ آدم  کی اولاد توں مجھے بھول گیا_

کیا تجھے یہ معلوم نہیں کہ میں تنہائی کا گھر غربت کا گھر وحشت کا گھر اور کیڑے مکوڑوں کا گھر ہوں مگر اللہٰ جس کے لیے کشادگی کا حکم فرمائے گا_ اس کے لیے کشادہ ہو جاؤں گی_
اس کے بعد آپ نے فرمایا : اے قبر تو یا تو جنت کا چمن ہے_ یا تو پھر آگ کا ایک تندور ہے_

حضور نے فرمایا : کہ مردہ جب قبر میں رکھا جاتا ہے_ تو قبر اسے کہتی ہے_ اے ابن آدم تو ہلاک ہو تجھے کس چز نے مجھ سے دور رکھا_ کیا تجھے معلوم نہ تھا_ کے میں کیڑوں مکوڑوں کا گھر ہوں تجھے کس چز نے مجھ سے بہکا کر نڈر کر دیا_ تو میری پشت  پر بہت اکڑ کر چلتا تھا_ اگر وہ نیک ہوگا تو جواب دینے والے اسے جواب دیں گے کہ اے قبر تو دیکھ تو سہی اس کے اعمال کیسے ہیں_
یہ اچھائی اختیار کرتا تھا اور برائی سے دور رہتا تھا_ یہ سن کر قبر کہتی ہے_ بےشک یہ نیک تھا_ اب میں اس کے لیےسر سبز ہوجاتی ہوں_ مردے کا جسم اس وقت منور ہوجاتا ہے اور اس کی روح اللہ تعالیٰ کی طرف بھیج دی جاتی ہے_
حضرت عبداللہ بن رضی اللہٰ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے_ کہ حضور اکرم نے فرمایا : کہ مردہ قبر میں پیشتا ہے_ اور ان لوگوں کے گھروں کی آواز بھی سنتا ہے_ جو اس کے ساتھ جنازے میں گیے ہوں مردے سے اس کی قبر کہتی ہے_ کہ اے ابن آدم تیری ہلاکت ہو تو نے میری تنگی بدبو اور کیڑے مکوڑوں کا خوف نہیں کیا اس لیے تو نے ان چزوں سے بچنے کے لیے تیاری نہ کی بد اعمال مردے سے قبر کہتی ہے_
کہ تو نے میری تاریکی میری وحشت میری تنہائی اور تنگی : میرا غم تجھے یاد نہیں رہا اس کے بعد قبر اس کو جکڑ لیتی ہے_ اور فرشتے اس کو ہتھوڑوں سے ایسے مارتے ہیں_ کے اس کی پسلیاں اِدھر کی اُدھر ہو جاتی ہیں_ پھر دوزخ کی کھڑکی اس پر کھول دی جاتی ہے_ اور وہ مردہ حشر تک اس عذاب میں مبتلا رہتا ہے_ مرنے کے بعد ہر مردے کو صبح اور شام کو اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے_ فرشتے جنتی کو جنت دکھا کر خوشخبری دیتے ہیں اور دوزخی کو دوزخ دکھا کر اس کی حسرت اڑاتے ہیں_ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو مرنے سے پہلے مرنے کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے_ (آمین )

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here